
ویب ڈیسک: استنبول پاک افغان مذاکرات تاحال بے نتیجہ۔
استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بدستور جاری ہے، جس میں دونوں فریقین نے پچھلے دور میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد اور مستقبل کے لائحہ عمل پر تبادلۂ خیال جاری رکھا۔ پاکستان کا اصولی موقف واضح ہے کہ طالبان کو انتہاپسند گروپوں کی سرپرستی ختم کرنی ہوگی اور افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکا جانا چاہیے۔
حکومتی حلقوں کے مطابق پاکستان اور میزبان دوست ممالک اس مذاکراتی عمل کو سنجیدگی اور اخلاص کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں تاکہ خطے میں امن و استحکام کو فروغ ملے۔ یاد رہے کہ مذاکرات کے پہلے دور میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فریقین کے درمیان عارضی جنگ بندی (سیز فائر) پر اتفاق ہوا تھا، جبکہ دوسرے دور میں استنبول میں اسی معاہدے کی پیش رفت اور اس پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان حکام کو دہشت گردی کی روک تھام کے لیے ایک جامع پلان بھی پیش کیا تھا۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ افغان طالبان کے سامنے دو ہی راستے ہیں — یا تو امن کے ساتھ رہیں یا پھر پاکستان کے لیے ان کے خلاف کھلی جنگ کا سامنا ہوگا۔
